Hussaini suspension bridge is a bridge built over Hunza River at Hussaini village downstream from confluence of Hunza river and Shimshal stream. It connects Hussaini village to Zarabad village that is on other side hidden from the eye by the tall hill shouldering at the other side. It is possibly the only way into Zarabad during high flow season in Hunza River. As like most of the villages these are also agricultural and farming communities. Most of the youth here is engaged or employed in tourism sector. Literacy rate is high thanks to The Agha Khan Foundation. People are hospitable and welcoming. The bridge itself dates back to 1960's, being rebuilt many times till now. Construction is simple wooden planks and supporting cables anchored on both sides. Wooden planks are placed about one foot apart. Total length of the bridge is about 200 metres. Tourists pay a fee of Rs. 100 to enter the bridge side, fee is mandatory whethdr one crosses the bridge or not. It iz advisable not to cross if one has motion sickness, vertigo or fear of height or some other health condition. Moreover the bridge is closed to tourists during high winds, rain and snow. I recommend that if the conditions permit one must try the experience, it sure...
Read moreحُسینی پُل | Hussaini Bridge...🏃💥🏄 ازقلم #مسافرِشَب` — گوجال ہنزہ
چند برس قبل جولائی میں عبدالاحسن یعنی میرے دوست عبدل، سونیا بھابی اور سالئ عبدل نوشین کے ہمراہ ہنزہ ٹرِپ کے دوران خنجراب جاتے ہوئے خدشہ تھا کہ حُسینی پُل بھی آ جائے گا۔ ظاہر ہے کہ وہ آ گیا۔ نہ آتا تو ہم بھٹک کر کوئٹہ کی جانب جا رہے ہوتے۔
حُسینی پُل دنیا کے خطرناک ترین جُھولتے پُلوں (Suspension) میں سے ایک ہے۔
ایک بار مَیں نے تفصیل دی تھی:- ”گلگت بلتستان میں.. اپرہنزہ کے علاقہ گوجال میں.. پاسو کونز (کیتھڈرل پِیکس) کے سامنے شاہراہِ قراقرم پر.. پاسُو کا قصبہ ہے.. اور پاسُو سے چند کلومیٹر پیچھے ایک اور چھوٹا سا قصبہ واقع ہے جسے حُسینی کہتے ہیں.. وہاں پہاڑ پر "ویلکم ٹُو حُسینی" بھی درج ہے.. شاہراہ سے ہٹ کر 300 میٹرز کے راستے پر.. نیچے دریا کی جانب.. ایک خاص پُل ہے جسے حُسینی سسپینشن برج کہتے ہیں.. مقامیوں کے مطابق اس پُل کی تعمیر کو 70 برس ہو چکے ہیں البتہ مشہور اب ہو رہا ہے، ہمیں ہر چیز میں دیر کرنے کی عادت ہے.. حالیہ طور پر دنیا کا دوسرا طویل ترین پیڈسٹل سسپینشن برِج ہے.. پہلا غالباً کینیڈا میں ہے۔ حُسینی پُل کے تختوں کو یوں ترتیب دیا گیا ہے کہ ان پر قدم دھرتے ہوئے دریائے ہنزہ نیچے بہتا نظر آتا ہے اور دل دہل کر رہ جاتا ہے.. شمالی جانب پاسُو کونز فلک بوس نظر آتی ہیں...... جس نے دیکھنا ہو، جا کر دیکھ آئے..“
اِس حالیہ وزٹ پر چند باتیں مزید بھی ہو گئیں۔ شاہراہِ قراقرم سے حُسینی پُل تک جاتے راستے میں چند کھیت موجود تھے۔ وہاں ہم نے اتنے اتنے بڑے کدو دیکھے کہ بس جی کچھ سیاسی شخصیات کے سروں کا گمان ہوا۔ یقین کیجیے کہ ایک ہی کدو پوری فیملی کا سر کھانے کے لیے کافی تھا۔
راستے میں ایک کھوکھا آیا جس میں ایک لڑکے نے ہماری گناہ گار آنکھوں کے سامنے خوبانی اور آلوبخارا کا تازہ جوس نکالا۔ قیمت 100 روپے تھی۔ ہم نے بہت احتجاج کیا کہ اِس مقام پر اتنے قیمتی جوس کی قیمت 100 روپے بہت کم ہے۔ وہ نہ مانا۔ لہذا عبدل نے ہر آتے جاتے ہنستے کھیلتے محبت کرتے سیاح کو جوس کی مارکیٹِنگ کی۔ ہمارے سامنے لڑکے کا پورا جوس ختم ہو گیا اور وہ تھک سا گیا۔ ویسے کبھی نوٹ کیجیے گا کہ ہنزہ کے تمام لڑکے ارطغرل کے کردار لگتے ہیں، وہی خوبصورتی، واہ۔
اسی کھوکھے کے قریب ایک اور کھوکھا تھا جس کی لکڑ دیوار پر کم از کم دس ہزار سیاحوں نے آٹوگراف دیے ہوئے تھے۔ ویسے وہ کھوکھا بند تھا۔ جانے کس کا تھا۔ مَیں تب سے سوچی پڑا ہوا ہوں۔
مَیں وہاں سیب کے درخت کے نیچے کھڑا ہو کر انتظار کرنے لگ گیا کہ کب سیب گرے اور مَیں کششِ ثقل کا نیا فارمولا دریافت کر لوں۔ خود ہی توڑنا پڑا۔ سیب ہر کسی کے سر پر نہیں گرتے۔ ایک بار ایک خاص شخص کے سر پر گرا تھا، تب سے ہم بھگت رہے ہیں۔ شکر کریں کہ خدا نے میرے سر پر نہیں گرایا ورنہ انسانیت صدیوں تک مجھے بددعائیں دیتی کیونکہ مجھے ضرورت سے زیادہ مرچ مصالحے ڈالنے کی عادت ہے۔
حُسینی پُل سے نیچے مٹیالا دریائے ہنزہ اپنی پوری شدت سے بہہ رہا تھا اور پس منظر میں بلندوبالا پاسو کونز دھوپ کی شدت میں بار بی کیو ہو رہی تھیں۔ آج گرمی ذرا زیادہ تھی۔ عبدل کافی پنوتی ہے، جہاں بھی جاتا ہے، خشک گرمیاں اور دھوپ طاری کروا دیتا ہے۔ خنجراب پاس پر بھی راولپنڈی کی سی گرمی تھی۔ حکومتِ پاکستان کو چاہیے کہ سیلاب کے دنوں میں عبدل کے ٹرِپس سپانسر کرے، قوم سیلاب سے بچ جائے گی۔
پُل پر ہی ایک گوری بھی موجود تھی جسے کالا کروانے کے لیے اُس کا دیسی ہسبینڈ ہمراہ لایا تھا۔
اصل البم میں اچھی والی تصویریں میرے اوپو کی ہیں۔ ذرا بے رنگ سی تصاویر عبدل کے مہنگے والے فون کی ہیں۔ یہاں صرف ایک ہی تصویر پیسٹی ہے اپنے کسی سرد موسم کے ٹرپ کی۔
ملتے ہیں کسی...
Read more(Visited Date: 12-Aug-2023.) Hussaini Bridge is situated at Village Hussaini, Upper Hunza Valley, Gojal District of the Gilgit Baltistan Pakistan. There are two major tourist attraction in this area, first is hussaini Suspension Biridge whose entery ticket is 100 PKR for locals and 2nd is Zipline round trip over dangerous flowing river for PKR 1000 PKR for locals (Amount from foreigners is different) both are lifetime experience and unforgettable pleasant memories. This place is run by local people and Visitors are not allowed to Visited this place after sunset. There is local bazar for organic items like dry fruit, honey, Seeds Spices Herbs etc. It is recommended for only adults those having strong determination and will power as one wrong step may throw you...
Read more