Having had the extraordinary opportunity to visit Khunjerab National Park during the summer of 2021, a journey that remains etched in my memory, I can wholeheartedly recommend it to anyone seeking unparalleled high-altitude landscapes and unique wildlife encounters. Even though I'm writing this from Rawalpindi in April 2025, the sheer grandeur of Khunjerab continues to inspire. What I Loved: The Jaw-Dropping High-Altitude Scenery: Khunjerab sits at an astonishing elevation, culminating at the Khunjerab Pass (the highest paved international border crossing in the world). The views of towering snow-capped peaks, vast alpine meadows, and rugged terrain are simply breathtaking. The sheer scale of the landscape is humbling and awe-inspiring. The Iconic Khunjerab Pass: Standing at the border between Pakistan and China is an experience in itself. The crisp, thin air, the panoramic views, and the unique atmosphere of being at such a high point on the globe are unforgettable. The symbolic gate and the presence of border guards add to the significance of the location. The Chance to Spot Unique Wildlife: Khunjerab National Park is a crucial habitat for several high-altitude animal species. While sightings require patience and a bit of luck, the possibility of encountering the majestic snow leopard, the elusive Marco Polo sheep, the Himalayan ibex, and various high-altitude birds is a significant draw. We were fortunate to spot some ibex grazing on the slopes during our visit. The Pristine and Untouched Environment: Compared to more accessible areas, Khunjerab retains a sense of raw, untouched wilderness. The air is clean, the landscapes feel pristine, and there's a profound sense of being in a truly natural environment. The Journey Along the Karakoram Highway: The drive along the Karakoram Highway to reach Khunjerab is an adventure in itself. The stunning mountain scenery, the winding roads, and the glimpses of local culture along the way are all part of the overall experience. The Feeling of Being on Top of the World: There's a unique sense of accomplishment and wonder that comes with being at such a high altitude, surrounded by such immense...
Read moreاگر آپ شمالی علاقہ جات یعنی گلگت بلتستان کی سیر پر روانہ ہونا چاہتے ہیں تو روانگی سے قبل یہ چند باتیں ذہن میں رکھ کر آپ پریشانی سے بچ سکتے ہیں۔ (01) گلگت کے لئے دو راستے جاتے ہیں۔ ایک شاہراہ ریشم اور شاہراہ قراقرم والا ہے۔ یہ ایک ہی شاہراہ ہے لیکن اس کا مانسہرہ سے لے کر تھاکوٹ "دوستی پل" تک نام "شاہراہ ریشم ہے جبکہ دریا پار سے گلگت تک یہ شاہراہ قراقرم کہلاتی ہے۔ یہ اسلام آباد سے اٹھارہ سے انیس گھنٹے کا انتہائی تکلیف دہ سفر ہے اور وجہ اس کی یہ ہے کہ ایک تو اس راستے کی مسافت زیادہ ہے جبکہ داسو سے لے کر رائی کوٹ تک یہ شاہراہ آپ کے تصور سے بھی زیادہ خستہ حالت میں ہے۔ بعض مقامات پر 50 کلومیٹر کا راستہ ڈیڑھ سے دو گھنٹے میں عبور ہوتا ہے۔ اس راستے سے ہرگز نہ جائیں ورنہ آپ پچھتائینگے۔ (02) دوسرا راستہ مانسہرہ سے بالاکوٹ، ناران اور بابو سر ٹاپ سے ہو کر جاتا ہے۔ یہ شاہراہ آگے جا کر چلاس میں شاہراہ قراقرم سے جڑ جاتی ہے۔ مانسہرہ سے بابو سر ٹاپ تک سڑک زبردست جبکہ بابو سر ٹاپ سے چلاس تک بہت ہی زبردست ہے۔ چلاس سے رائی کوٹ تک پچاس کلومیٹر کی سڑک جگہ جگہ سے خستہ ہے مگر زیادہ خستہ نہیں اور رائی کوٹ برج سے گلگت تک سڑک بہت ہی بہترین حالت میں ہے۔ اگر آپ اسلام آباد سے فجر میں نکل لیں تو ہری پور تا ایبٹ آباد والے ٹریفک جام سے بچ سکتے ہیں۔ اور اگر آپ اس سے بچ گئے تو انشاءاللہ گیارہ گھنٹوں میں آپ گلگت پہنچ سکتے ہیں۔ (03) بابو سر ٹاپ سے چلاس تک کا علاقہ صدیوں سے لوٹ مار کا علاقہ چلا آ رہا ہے مگر یہ لوٹ مار دن میں نہیں بلکہ رات میں ہوتی ہے، دن میں یہ شاہراہ مکمل محفوظ ہے۔ رات کی وارداتوں کے سبب شام 4 بجے کے بعد بابوسر ٹاپ پر قائم چیک پوسٹ کے سیکیورٹی حکام کسی کو بھی آگے جانے نہیں دیتے۔ اگر آپ 4 بجے سے قبل قبل بابوسر ٹاپ پر نہیں پہنچ سکتے تو پھر ناران میں رات گزار کر اگلے دن روانہ ہوں۔ (04) شدید گرمیوں والے موسم میں بھی آپ کو دونوں موسموں کا لباس اپنے ساتھ رکھنا ہوگا۔ کیونکہ ناران ہر موسم میں سخت سرد جبکہ چلاس سے گلگت تک کا علاقہ سخت گرم اور اس سے آگے پھر سخت ٹھنڈ والا علاقہ شروع جاتا ہے۔ (05) اگر گاڑی اپنی ہے تو بہتر یہ ہے کہ سٹپنیاں دو رکھ لیں، ضروری نہیں کہ ٹائر پنکچر ہی ہو لیکن اگر خدا نخواستہ ہو گیا تو پھر سو سو کلومیٹر تک بھی پنکچر والا نہیں ملے گا۔ ٹائر میں ہوا بھرنے والا پمپ بھی ساتھ ضرور لے لیں۔ (06) پہاڑی جھرنوں اور چشموں کا پانی شہرت تو بہت رکھتا ہے لیکن یہ ہر میدانی باشندے کو راس نہیں آتا۔ بعض جگہ اس پانی میں سلفر زیادہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں الرجی ہوجاتی ہے اور یہ الرجی جلد پر ظاہر ہوتی ہے۔ خاص طور پر کراچی والے منرل واٹر پر ہی گزارا کریں کیونکہ ان کے معدے تو خالص پانی سے بھی بدک جاتے ہیں :-) 7) میں نے یہ بات نوٹ کی کہ بلتت فورٹ پر شہری لڑکے اپنے چھچورپنے سے باز نہیں آتے اور وہ قلعے کی تاریخ بتانے والے گائڈز کی گفتگو میں مداخلت کرکے ہنزہ کے گزرے ہوئے راجاؤں اور رانیوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ یہ بہت ہی گھٹیا حرکت ہوتی ہے۔ آپ کو یہ حق ہرگز حاصل نہیں کہ ان کی تاریخ و تہذیب کا مذاق اڑائیں۔ ایسے نوجوان اپنا چھچورپنا ایبٹ آباد سے پیچھے چھوڑ جایا کریں۔ (08) سب سے اہم بات یہ کہ بعض لوگ گلگت تک پہنچ کر لوٹ آتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ سیر ہوگئی۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ گلگت کو سیر شروع ہونے سے قبل کا وہ بیس کیمپ ہی سمجھیں جہاں آپ صرف رہائش رکھ سکتے ہیں یا سیر کے لئے درکار ضروری خریداری کر سکتے ہیں۔ خود گلگت شہر کوئی تفریحی مقام نہیں سیر کی جگہیں اس سے آگے آتی ہیں۔ (09) اگر آپ تین چار دن کے ارادے سے گئے ہیں تو گلگت سے آگے سیر کے لئے آپ کے پاس دو آپشنز ہیں۔ یا تو آپ سکردو نکل جائیں جو گلگت کے مشرق میں ہے یا پھر ہنزہ، عطاء آباد جھیل اور خنجراب کی جانب نکل جائیں جو شمال میں ہیں۔ ہم سکردو کے بجائے خنجراب کی جانب گئے اس لئے سکردو کے راستے وغیرہ کے حوالے سے کچھ بتانے کی پوزیشن میں نہیں ہوں البتہ خنجراب کے حوالے سے پہلی بات یہ ہے کہ گلگت سے خنجراب تک پوری سڑک بہت بہترین حالت میں ہے اس کی ٹینشن نہ لیں۔ رہائش کے لئے گلگت سے ہنزہ زیادہ بہتر ہے کیونکہ ٹھنڈا ہے اور خوبصورت بھی۔ (10) سب سے اہم ترین بات یہ کہ مذہبی نقطہ نظر سے یہ پورا علاقہ بہت حساس ہے۔ یہاں سنی، شیعہ اور آغا خانی رہتے ہیں۔ اگر آپ مذہبی شخص ہیں تو پلیز اپنی زبان کا بہت ہی محتاط استعمال کریں۔ آپ کی غفلت آپ کو کسی مشکل سے بھی دوچار کر سکتی ہے۔ لھذا اپنی سیر و تفریح پر توجہ مرکوز رکھیں مذہبی گفتگو یا تبصروں سے گریز ہی فرمائیں۔ (11) خنجراب پاس سے ساٹھ کلومیٹر قبل "خنجراب نیشنل پارک" کی چیک پوسٹ آئے گی۔ اس چیک پوسٹ پر آپ کو ہدایات دی جائیں گی کہ اب آگے پچاس کلومیٹر پر محیط نیشنل پارک ہے جس میں مار خور اور دیگر انواع و اقسام کے جانور ہیں، ان جانوروں کا خیال رکھیں...
Read moreKhunjerab National Park, located in the stunning landscapes of Pakistan, offers a captivating experience for nature enthusiasts. The park, situated at high altitudes, boasts breathtaking views of snow-capped peaks and diverse flora and fauna. The iconic Khunjerab Pass, one of the world's highest paved international border crossings, adds to the park's allure. Visitors can witness a variety of wildlife, including ibex, marmots, and snow leopards, making it a haven for wildlife enthusiasts and photographers. The park also serves as a critical habitat for several endangered species, contributing to conservation efforts in the region. The cultural richness of the area, influenced by local communities, adds a unique dimension to the park's charm. However, accessibility can be challenging due to its remote location and harsh weather conditions, making thorough planning essential for a rewarding visit. Overall, Khunjerab National Park stands out as a jewel in Pakistan's natural treasures, offering a blend of stunning landscapes, biodiversity, and...
Read more